عراق کے کچھ قبائل کا رواج ہے کہ جب وہ اپنی بیٹی کو شادی پر جہیز دیتے ہیں تو اس جہیز کے سامان کو استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ وہ سامان اربعین کے دنوں میں موکب میں رکھ دیا جاتا ہے تاکہ آنے والے زائرین انھیں استعمال کریں اور جب اربعین ختم ہو جاتا ہے تو اس کے بعد وہ سامان اپنے گھر میں استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک طویل قطار میں عراقی کھڑے نظر آتے ہیں جو فوراًِ زائر کے پاس آ کر پوچھتے ہیں کیا تمھارے پاس رہائش کا بندوبست ہے اگر نہیں تو میرا گھر حاضر ہے،مجھے مہمان نوازی کا شرف بخشو اگر آپ نے قبول کر لیا اور گھر پہنچ گئے تو گھر کے افراد فخریہ گلی محلہ میں چلتے ہیں کہ آج ہمارے گھر امام حسین علیہ السلام کے زائر مہمان ہیں اور ان کے دوست احباب اس کی قسمت پر رشک کرتے ہیں اور پھر اس کے گھر میں جا کر زائر سے ملاقات کرتے ہیں اور کل کے دن کی دعوت دیتے ہیں کہ میرے مہمان بنو۔ آپ سے آپ کی شناخت نہیں پوچھی جائے گی آپ سے نہیں پوچھا جائے گا کہ تم مسلمان ہو بھی یا نہیں