غزل مطلب کی دوستی ہے مطلب کا یارانہ وہ تیغ جفالئےہوئےمیں وفا کاپروانہ کچھ بھی گلہ نہیں ہے یہ جانتا ہوں میں شکوہ کناں ہے اسی آفت کا یہ زمانہ یاروں میں کھلبلی ہے بے تاب ،مضطرب ہیں سودائے عشق میں کون آئے فاتحانہ آج ان کی بے وفائی کج ادائی دیکھ کر ثابت ہوا کہ یہ سودا گری ہے خاسرانہ ہم تو پہلے سے ہی اس کے قائل تھے مگر کوئی نہ مانتا تھا طلحہ کو فرزانہ #Ghazl #Talha_kashmiri