روش روش ہے وہی انتظار کا موسم نہیں ہے کوئی بھی موسم، بہار کا موسم گراں ہے دل پہ غمِ روزگار کا موسم ہے آزمائشِ حسنِ نگار کا موسم حدیثِ بادہ و ساقی نہیں تو کس مصرف حرامِ ابرِ سرِ کوہسار کا موسم نصیبِ صحبتِ یاراں نہیں تو کیا کیجے یہ رقص سایہء سرو و چنار کا موسم یہ دل کے داغ تو دکھتے تھی یوں بھی پر کم کم کچھ اب کے اور ہے ہجرانِ یار کا موسم قفس ہے بس میں تمہارے، تمہارے بس میں نہیں چمن میں آتشِ گل کے نکھار کا موسم بلا سے ہم نے نہ دیکھا تو اور دیکھیں گے فروغِ گلشن و صوتِ ہزار کا موسم فیض احمد فیض ©Safia Haroon. #SafiaHaroon. #OneSeason