بہت تاریک تھے لمھے بہت قصے پرانے تھے جو سب کچھ بھولنا چاہا صرف وہ یاد ہے آیا وصال یار کے قصے وہ اس سے پیار کے لمھے مٹا ڈالے جلا ڈالے شب غم چاند جو دیکھا صرف۔ وہ یاد ہے آیا دل نادان بتا اب تو یا تیرا وہم ہے کیسا یا انتظار ہے کسکا یہ دنیا جل گی ہے مر گی ہے کیا صرف وہ یاد ہے آیا ان ہاتھوں کی لکیروں میں بہت پایا بہت کھویا اسے تقدیر کے ہاتھوں ہتھیلی خاک ہو۔ بیٹھی جدائی چار سو تھی بس صرف وہ یاد ہے آیا تنہا ہوں اکیلا ہوں اداسی کے یہ سب لمھے بیان کس سے کروں میں شاہ بہت سوچا بہت ڈھونڈھا بہت رویا صرف وہ یاد ہے آیا شاہ