یونہی سمندروں پر اگر برستے رہو گے صحرا کی ریت کو تم بھی ترستے رہو گے ہم تو ان سے عہد وفا لے کر بیٹھے ہیں زمانے والو تم صرف جملے ہی کستے رہو گے اژدھا بن کر سامنے آتے تو کچلے بھی جاتے مگر تم آستیں کے سانپ ہو ڈستے رہو گے تو حکمران سا ہے اور دل پاکستان سا ہے جتنا لوٹتے رہوگے اتنا ہنستے بستے رہو گے محبت کا سودا ہے جان بھی جا سکتی ہے ابھی سے مکر جاؤ عرفان سستے رہو گے