بہانے ڈھونڈتی ہو بات کرنے کہ تجھ سے پر جانے کیو آنکھیں چراتا ہے تو مجھ سے مجھ سے ہے کوئی شکایت یا شکوہ ہے خود سے تیری آنکھوں میں تیرے دل کا حال دیکھتا ہے تو بھی مجھے میری طرح بے حال دیکھتا ہے تو وہ چاند ہے جس کو میں پانا نہیں چاہتی پر تجھے دیکھنے کا ایک بھی موقع گنوانا نہیں چاہتی تجھے دور سے چاہنا منظور ہے مجھے میری اس عبادت پے غرور ہے مجھے تجھے اپنے لفظوں پے چھپا کہ رکھو گی اپنی شاعری میں بسا کہ رکھو گی چاند سا ہے تو تیری چابدنی نہیں میں خود کو زمیں بنا کہ رکھو گی