کیا تم جانتی ہو کہ روز صبح میں ایک نئ امید کے ساتھ اٹھتا ہوں کہ شاید آج تمہارا میسج آئے اور تم کہو کہ ہاں مجھ سے غلطی ہوگئ مجھے معاف کر دو اور اسی امید کے ساتھ ہی پورا دن گزر جاتا ہے لیکن نہ تم آتی ہو نہ تمہارا میسج، پھر جانتی ہو؟ میں سوچتا ہوں کہ شاید اب تم نہیں آو گی کیونکہ تم نے کسی اور کا ہاتھ تھام لیا ہے ہمیشہ کیلیے اور پھر جب یہ سوچتا ہوں تو آنکھوں سے آنسو نکلتے ہیں لیکن کوئی چپ کروانے والا نہیں اور پھر خودی آنسو پونچھ کر سو جاتا ہوں اس سے بڑی ازیت اور کیا ہو گی بھلا