وہ اپنا بنا کر مجھے ہی بھول گئے بتا تو دے کس کی آرزو ہوں میں جو چاہ کر مجھے چاہتے نہیں کیا اسی مصور کی تصویر ہوں میں میرے وجود کو مٹا کر جس نے وجود میں لایا کیا اسی صنم تراس کی جاگیر ہوں میں نہ ٹٹول میرے دل کو یہ آئینہ ہے جناب ہیں جیسا دل تمہارا ویسی ہی تنویر ہوں میں الگ ہے بات کے ہم اس کا راز پوچھتے ہیں کہ جس کے راز کی سیدھی لکیر ہوں میں ان کے سوا دل کو کوئی بات بھاتی ہی نہیں شہرت کہ جس کی ثنا خوانی کے لئے مشہور ہوں میں وہ