قلب کی روشنی بندے کو بناے مبین ہے اس کے کلام پے ہر کوئی کہے امین ہے۔ نہ نسب نہ زمانے کی رسم آپ میں ایسا کردار بتاو وہ کون سی زمین ہے ۔ میری ذات کا بھروسہ کیاں کہ کام آئے مگر تو تو میری ہر آئی امید کا یقین ہے۔ تیرے دیے ہوئے حوصلے جینے کا سبب ہیں وگرنہ دو پل چلنا بھی مشکل ترین ہے ۔ میرے وعدوں پے مجبوری کا پانی پھیر گیا میں بتاتا مگر سامنے معزز سامعین ہے۔ سنا ہے کہ دیوانے مست ہو کر جھومے گے خشر میں ایسا ہے تو باغی بھی بڑا معصومین ہے۔ یہ غزل محمد مبین کے نام۔۔۔۔ ارباز باغی POETRY for my best friend MOBEEN