کاروانِ شعر و ادب میں اس خاک سار کی ادنیٰ سی کاوِش آ غمِ یار مرے دل کو جلا لے تُو بھی!!! سانس باقی ہیں ابھی اور ستا لے تُو بھی!!! اس زمانے نے دیۓ درد مجھے تو اکثر!!! کچھ گلہ تجھ سے نہیں ہے کہ رلالےتُو بھی!!! میں جو خاموش رہا ہوں تو فقط تیرے لیۓ!!! رہ گئی ہو کوئی تہمت تو لگا لے تُو بھی!!! پی گئے خون جگر کا یہ فریبی رشتے!!! جاں ہتھیلی پہ پڑی ہے لے چرا لے تُو بھی!!! کھو کھلی سی یہ ہنسی، اور ہنسے گا کب تک؟؟؟ "چھپ کے تنہائی میں کچھ اشک بہالے تُو بھی"!!! ہر ستم بھول کے تجھ کو ہے پکارا دل نے!!! جاں بلب ہوں میں گلے آ کے لگا لے تُو بھی!!! میرے محبوب خدا تجھ کو سلامت رکّھے!!! زندگی میں سبھی خوشیوں کا مزا لے تُو بھی!!! تجھ کو امجد یہ سمجھتا ہے ہمیشہ اپنا!!! اتنی خواہش ہے کہ اب اپنا بنا لے تُو بھی!!! (امجد علی امجد) ©Danish Haseeb Danish Haseeb Danish #Light