کچھ نہیں بدلا کچھ نہیں بدلنے والا پہلے بھی تو ایسے کئی جرائم ہو چکے عصمتیں لوٹنے والے نے کب عمر دیکھی لاشے دیکھتے بس ہمارے ہی دل دکھے بہت آسان ہے قانون کی دھجیاں اُڑا دینا کسی کھلتے ہوئے گلستاں میں آگ لگا دینا بس اخبار کی ہیڈلائنز بدلتی رہتی ہے شہروں کے گاؤں کے نام بدلتے رہتے ہیں بس جرم نہیں بدلتا بس جرم نہیں بدلتا انساں نماں حيوان کئی دیکھ چکے ہیں ہم سنا کرتے تھے ایسے کردار کبھی کہانی میں پھر بھی کچھ لوگ کہتے ہوئے تھکتے نہیں اجی بچے ہیں! خطا کر گئے ہیں نادانی میں انصاف کی اُمید رکھتے ہیں آج بھی لوگ بس امید رکھنا حرام ہے اِس زمانے میں کبھی نہ کبھی یہ فضا بھی بدل جائے گی مجرم صليب پہ ہونگے یا زندان خانے میں -کلام ؔ راہی- ©Kalaam rahi A poem on Kolkata rape #Kolkata #Rape #westbengal #TMC