اک عزم تھا میرا بھی اور اک سوال رکھا تھا محبّت ہے تو آۓ گا یہ وہم بھی پال رکھا تھا مشقتوں کے بعد نتیجہ بھی کیا ملا مجھ کو جس کی خاطر وفا کے رنگ میں خود کو ڈھال رکھا تھا تھی اسکی عظمت کہ اپنی آغوش میں پناہ دی مجھ کو ایک یہی حافظہ رہا جو میں نے سنبھال رکھا تھا امیدوں کا سمندر بھی وابستہ تھا اُسی شخص سے کیا ضبط رہ گیا تھا اور دل میں ملال رکھا تھا اب تجسُّس میں بھی وہ رغبت کہاں رہی ہے تنہآ جو اضطراب میں اسکے میں نے سنوار رکھا تھا #yourquoteselfquestioning #yourquotefeelings