ابھی اس طرف نگاہ نہ کر میں غزل کی پلکیں سنوار لوں میرا لفظ لفظ ہو آیئنہ تجھے آیئنے میں اتار لوں میں تمام دن کا تھکا ہوا اور تو تمام شب کا جگا ہوا ذرا ٹھر جا اسی موڑ پہ تیرے ساتھ شام گزار لوں اگر آسماں کی نمائشوں میں مجھے بھی ازن قیام ہو تو میں موتیوں کی دوکان سے تیری بالیاں تیرے ہار لوں