ہر گھر میں ہے ایک یزید مسئلہ حل نہیں ہوتا ظلم جاری رہتا ہے اور کوئی عدل نہیں ہوتا یہ زنگ آلود زبانیں بھی ہیں مثلِ دیمک زدہ شجر شاخیں تو موجود ہیں اِن پر پھل نہیں ہوتا دیواریں تو بنا لی مگر سر پر ہے وحشتوں کی چھت خوف و لالچ قید ہوں جہاں وہ محل نہیں ہوتا یوں تو رابطے میں ہے مسلسل پورے جہاں سے انساں کیا ستم ہے خود سے رابطہ مسلسل نہیں ہوتا پیدا کرتا ہے وہ ہر دور میں کئی فرعون بھیج نہ دے جب تک موسٰی کو افسانہ مکمل نہیں ہوتا وقت دھوکہ ہے اور ڈراتے ہیں اِس دھوکے سے آج کل یاسر میں وہ" آج " ہوں جس کا کوئی " کَل" نہیں ہوتا ©Yasir Sardar #Aasmaan