ایک ایسی جگہ جا گرا تھا جہاں پیڑ کا سوکھنا ایک عام سی بات تھی جہاں ان چراغوں کو جلنے کی اجرت نہیں مل رہی تھی جہاں لڑکیوں کے بدن صرف خوشبو بنانے کے کام آتے تھے مجھ کو معلوم تھا تیرا ایسے جہاں ایسی دنیا سے کوئی تعلق نہیں تو نہیں جانتی کے کتنی آنکھیں تجھے دیکھتے دیکھتے بجھ گی کتنے کرتے تیرے ہاتھ سے استری ہو کے جلنے کی خواہش میں کھونٹی سے لٹکے رہے تیرے ہونٹوں سے بہتی ہوئی یہ ہنسی دو جہانوں پہ نافذ ہونے کا باعث تیرے ہاتھ میں ہے جن کو تو نے لبوں پر رکھاہمیشہ مسکراتے ہوئے تو نہیں جانتی نیند کی گولیاں کیوں بنائی گئی وہ کیوں رات کو اٹھ کے روتے ہیں سوتے نہیں تو نے اب تک کوئی شب جاگتے ہوئے گزاری تو تو وہ باربی نائٹ تھی تجھ کو کیسے بتاؤں کہ تیری صدا کے تعکب میں میں نے رات بھر شمع جلائی تیرے انتظار میں ایک ایسی جگہ جا گرا تھا ڈاکٹر اسد@gmail.com