وہ اکثر رات اندھیروں میں،،ہاں مجھ کو ملنے آتی ہے۔ وہ خواب ہے یا حقیقت ہے، ،میری سوچ لرز سی جاتی ہے۔ یوں رات اندھیری کیوں مجھ کو ملنے آتی ہے۔ میں اُس کو ہنس کے دیکھتا ہوں، میرت سینے لگ سی جاتی ہے۔ کچھ دیر میں جاگتی آنکھوں سے بس اس کو تکتا رہتا ہوں۔ وہ مجھ کو تکتی رہتی ہے۔ میری دھڑکن رک سی جاتی ہے۔ کچھ دیر میں اس کی آنکھوں میں بس خود کو ڈھونڈتا رہتا ہوں۔ میں کیا جانوں کیوں چپکے سے میرے اور قریں ہو جاتی ہے۔ میرے دل کے درد سے واقف ہے۔ وہ جانتی ہے کیا سوچتا ہوں۔ میں درد کی گاہک ہوں! دیکھو۔ یوں مجھ سے کہتی جاتی ہے۔ کیا جانتی ہو۔ کیا مطلب ہے۔ کیا لینے مجھ سے آتی ہو۔ "کچھ یاد کرو ان راتوں کو جب ملنے تم سے آتی تھی" اس رات گھنیری۔سوچ میری۔ بس سوچ میں ہی۔ پھر چپکے سے میرے کان میں وہ سرگوشی کر سی جاتی ہے۔ کیا مطلب تھا۔ کیا کہتی تھی۔کیا جانتی یے۔ اس گہری سوچ کے بیچ میری ۔یوں رات گزر سی جاتی ہے۔ عذابِ دید۔ نجاتِ غم۔ کعبہ عشق۔