چاہت کے انداز تو دیکھو وہ مسکرا کہ ہلکا سا چلے گئے اور ہم ہیں کہ وہی رکے پرے ہیں اس کی خماری کا اثر ہےکہ ہم بہکے بہکے سے پھر رہے ہیں بے خودی میں مسکرا رہے ہیں کبھی دھیرے دھیرے گنگنا رہے ہیں کبھی بادل کے جیسے اڑتے ہیں اور کبھی برسات بن زمیں پے آرہے ہیں۔h