جانے کس جادوگری سے نکلے ہیں وحشتوں کی گھڑی سے نکلے ہیں یہ دو زخم جو کہ چار ہوئے تیری بخیہ گری سے نکلے ہیں سارا سکھ کا حساب کر دیکھا چند لمحے صدی سے نکلے ہیں رات دستکوں سے در نہیں کھلتے یہ سوچ کر ابھی سے نکلے ہیں اب دل دریا نہیں رہے لوگوں یہ آہ و نالے ندی سے نکلے ہیں محبتوں کی بلائیں لیتے ہوئے کئی مومن بدی سے نکلے ہیں ہِجرتیں ہُجرے کی عطا ہیں ولی ہم تو ان کی کجی سے نکلے ہیں شاعر زاویار ولی ©zawyar wali #Nojoto #poem #urdu #poetwali