آنکھوں میں دھول جھونک کے اکثر چلے گیے ہر روز میرا درد بڑھا کر چلے گئے ہم کو عروج کے دکھائے گئے سہانے خواب سوئے ہویے تھے خواب میں آکر چلے گئے بیٹھے ہوئے تھے تاک میں دشمن کے پھر مگر دور ستم میں مجھ کو رلا کر چلے گئے