تیری یاد کی دیوار مجھ پہ آ گری بوسیدہ سا تھا میں ، مسمار ہو گیا تیری یاد کی ہوا چاروں طرف چلی جیسےخزاں کا موسم بھی بہار ہو گیا کاروبارِعشق میں اتنی خبر کہاں کیا کسی کو نقد دیا ، کیا ادھار ہو گیا (عثمان رزاق) #تیری_یاد