اے جہاں والو یار کی پیار سے جدائی ہے کیسی بے وفاسی وقت نےکروٹ کھائی ہے جو کبھی دیکھے بغیر سوتے نہیں تھے ہم کو اسی صنم نے ہمیں دیکھ کر منہ پھرا آئی ہے تسکینےدل کی بات جو کرتے تھے رات دن اسی دل روبا نے ہمارے دل پہ ظلم ڈھائی ہے ہم کو تنہا چھوڑ کر پیار کے مجدھار میں وہ کسی اور سے پار تک جانے کی قسم کھائی ہے ان کے اس فعل پہ غمزدہ ہوں اس لئے پیار کی بے حرمتی کرنے والوں نے بے وفائی ہی پائی ہے اب ان کے خیالوں گماں میں بھی نہیں ہم شہرت ہم نے تو ان کے حق میں دعا مانگتے رہنے کی قسم کھائی ہے جدائی