میں جسموں کے تعلق کا قائل نہیں رشتہ روح کا رکھو تو نبھائیں گے ہم چل کے منزل کی طرف جو ساتھ چھوڑو گے مت بھولنا روز قیامت بھی ستآیں گے ہم محبت شرطوں پے کرنی ہے تو پاس رکھو باتیں فرضی کر سکو جو محسوس محبت قدموں میں سر جھکآے گے ہم رہو تم گر آنا کی موج مستی میں تو انا کے بے تاج بادشاہ ہیں ہم ضد پہ آ جو ٹھرے اپنی تمہیں ہر پل رولائیں گے ہم