وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہی وعدہ یعنی نباہ کا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ جو لطف مجھ پہ تھے پیش تر، وہ کرم کہ تھا مرے حال پر مجھے سب ہے یاد ذرا ذرا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو کبھی ہم میں تم میں بھی چاہ تھی، کبھی ہم سے تم سے بھی راہ تھی کبھی ہم بھی تم بھی تھے آشنا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو سنو ذکر ہے کئی سال کا کہ کیا اِک آپ نے وعدہ تھا سو نباہنے کا تو ذکر کیا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو کہا میں نے بات وہ کوٹھے کی مِرے دل سے صاف اتر گئی تَو کہا کہ جانے مِری بلا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو وہ بگڑنا وصل کی رات کا، وہ نہ ماننا کسی بات کا وہ نہیں نہیں کی ہر آن ادا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو جسے آپ گنتے تھے آشنا، جسے آپ کہتے تھے با وفا میں وہی ہوں مومنِؔ مبتلا، تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو (حکیم مومن خان مومنؔ) #Poetry #gulkhan 🔥🔥