Nojoto: Largest Storytelling Platform

ہم جب بھی قاصد کو روانہ کرتے ہیں۔تو دل کے لہو سےبہ

ہم جب بھی قاصد کو روانہ کرتے ہیں۔تو دل کے لہو سےبہت سی چاہت ، محبت کے پھول تحفے میں بھیجتے ہیں۔
دل کی اک انجان سی حالت ہوتی ہے۔دل اور نگاہ محو انتظار ہوتے ہیں۔کہ آج پھولوں کے عوض میری محبت کی  
خوشبو لوٹ  آئے گی۔لیکن وہاں تو دل کو مسل کر پھینک دیا جاتا ہے ۔اورصدا خار ہی پلٹ کر آتے دیکھے ہیں۔
قاصد جب بھی لوٹتا ہے تو اسکے ہاتھ خالی ہوتے ہیں۔مگر نگاہوں کے تھال میں ہمیشہ جوابی نفرت ، دکھ ، درد  کا طوفان،
  آنکھوں سے سمندر کی صورت میں ہمارے دل کی دنیا کو اپنی لہروں میں بہا کر اجاڑ دیتا ہے۔جب قاصد میرے اجڑنے ،
 بکھرنے کی حالت دیکھتا ہے ۔تو  مجھ سے گزارش کرتا ہے کہ خداراہ اسے چھوڑ دو بُھلا دو۔ایسے خواب مت دیکھو 
جو کبھی تعبیر نہ پا سکیں ۔ایسی راہوں پہ چلنے کی زحمت نہ کرو جن کی کوئ منزل نہ ہو ۔مگر سب سننے ، دیکھنے اور سہنے کے 
باوجود دل اور محبت کا حال ،حال ہی رہنے کو پسند کرتا ہے ۔ماضی بننے کو تیار نہیں ہوتا ہے۔ کیونکہ میری اور
 میرے دل کی کل کائنات تو وہی شخص ہے۔جو اس کی بےرخی ، بے قدری ، سنگدلی ، ستم گری ،حقارت ، 
اور بہت کچھ سہنے کے باوجود اسی کے نام سے دھڑکتا ہے۔اس کی یادیں اس  کی سوچیں اس دل ناکام کی ساری دولت ہیں ۔
اسی کے ساتھ یہ دل جینا چاہتا ہے۔ اسی کے ساتھ مرنا چاہتا ہے ۔یہ محبت چیز ہی ایسی ہے ۔ کہ یہ کی نہیں جاتی ہو جاتی ہے۔
اور جب ہو جاتی ہے ۔تو پھر کبھی پلٹ کر نہیں جایا کرتی ہے۔اب اس بے درد  کو کون سمجھائے ۔کہ زندگی کا جنازہ اٹھنے تک ،
 زندگی کئ بار زندہ جنازے اٹھاتی رہتی ہے محبت کے سفر میں۔کبھی محبوب کی سنگدلی کے ، کبھی حقارت کے ، 
کبھی بے چین راتوں کے ادھورے خوابوں کے، کبھی کھلی آنکھوں سے دکھتی تعبیروں کےاور نجانے کتنے  
زندہ جنازے اٹھاتی ہے یہ یکطرفہ اور ناکام محبت اور پھر یہ جنازے دل کی بستی میں ہی دفن کرنے پڑھتے ہیں۔
یہ شبستان دل اتنا بھیانک ہوتا ہے ۔جو نہ جینے دیتا ہے نہ مرنے دیتا ہے۔وقت گزررنے کے ساتھ ساتھ حسن اور جوانی کا
 سورج بھی ڈھلنے لگتا ہے ۔پھر جب وقت گزر جاتا ہے تو اپنی غلطیوں پر ندامت ہوتی ہے ۔مگر
 اس ندامت کا حاصل وصول کچھ نہیں ہوتا ہے۔ایک پچھتاوہ بن جاتا ہے۔جو بہت سے پر خلوص  لوگوں اور رشتوں  کو ٹھکرانے کی سزا ہوتی ہے۔
کتنے دل آپ کی بے رخی ، ناقدری کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔اورزندہ لاشے بن جاتے ے۔
کیوں خلوص اور محبت کی قدر نہیی کی جاتی ہے۔یہ بات آخر کس سے پوچھی جا ئے جی 
جواب کا شدت سے انتظار
طالب دعا 
علی شام
ہم جب بھی قاصد کو روانہ کرتے ہیں۔تو دل کے لہو سےبہت سی چاہت ، محبت کے پھول تحفے میں بھیجتے ہیں۔
دل کی اک انجان سی حالت ہوتی ہے۔دل اور نگاہ محو انتظار ہوتے ہیں۔کہ آج پھولوں کے عوض میری محبت کی  
خوشبو لوٹ  آئے گی۔لیکن وہاں تو دل کو مسل کر پھینک دیا جاتا ہے ۔اورصدا خار ہی پلٹ کر آتے دیکھے ہیں۔
قاصد جب بھی لوٹتا ہے تو اسکے ہاتھ خالی ہوتے ہیں۔مگر نگاہوں کے تھال میں ہمیشہ جوابی نفرت ، دکھ ، درد  کا طوفان،
  آنکھوں سے سمندر کی صورت میں ہمارے دل کی دنیا کو اپنی لہروں میں بہا کر اجاڑ دیتا ہے۔جب قاصد میرے اجڑنے ،
 بکھرنے کی حالت دیکھتا ہے ۔تو  مجھ سے گزارش کرتا ہے کہ خداراہ اسے چھوڑ دو بُھلا دو۔ایسے خواب مت دیکھو 
جو کبھی تعبیر نہ پا سکیں ۔ایسی راہوں پہ چلنے کی زحمت نہ کرو جن کی کوئ منزل نہ ہو ۔مگر سب سننے ، دیکھنے اور سہنے کے 
باوجود دل اور محبت کا حال ،حال ہی رہنے کو پسند کرتا ہے ۔ماضی بننے کو تیار نہیں ہوتا ہے۔ کیونکہ میری اور
 میرے دل کی کل کائنات تو وہی شخص ہے۔جو اس کی بےرخی ، بے قدری ، سنگدلی ، ستم گری ،حقارت ، 
اور بہت کچھ سہنے کے باوجود اسی کے نام سے دھڑکتا ہے۔اس کی یادیں اس  کی سوچیں اس دل ناکام کی ساری دولت ہیں ۔
اسی کے ساتھ یہ دل جینا چاہتا ہے۔ اسی کے ساتھ مرنا چاہتا ہے ۔یہ محبت چیز ہی ایسی ہے ۔ کہ یہ کی نہیں جاتی ہو جاتی ہے۔
اور جب ہو جاتی ہے ۔تو پھر کبھی پلٹ کر نہیں جایا کرتی ہے۔اب اس بے درد  کو کون سمجھائے ۔کہ زندگی کا جنازہ اٹھنے تک ،
 زندگی کئ بار زندہ جنازے اٹھاتی رہتی ہے محبت کے سفر میں۔کبھی محبوب کی سنگدلی کے ، کبھی حقارت کے ، 
کبھی بے چین راتوں کے ادھورے خوابوں کے، کبھی کھلی آنکھوں سے دکھتی تعبیروں کےاور نجانے کتنے  
زندہ جنازے اٹھاتی ہے یہ یکطرفہ اور ناکام محبت اور پھر یہ جنازے دل کی بستی میں ہی دفن کرنے پڑھتے ہیں۔
یہ شبستان دل اتنا بھیانک ہوتا ہے ۔جو نہ جینے دیتا ہے نہ مرنے دیتا ہے۔وقت گزررنے کے ساتھ ساتھ حسن اور جوانی کا
 سورج بھی ڈھلنے لگتا ہے ۔پھر جب وقت گزر جاتا ہے تو اپنی غلطیوں پر ندامت ہوتی ہے ۔مگر
 اس ندامت کا حاصل وصول کچھ نہیں ہوتا ہے۔ایک پچھتاوہ بن جاتا ہے۔جو بہت سے پر خلوص  لوگوں اور رشتوں  کو ٹھکرانے کی سزا ہوتی ہے۔
کتنے دل آپ کی بے رخی ، ناقدری کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔اورزندہ لاشے بن جاتے ے۔
کیوں خلوص اور محبت کی قدر نہیی کی جاتی ہے۔یہ بات آخر کس سے پوچھی جا ئے جی 
جواب کا شدت سے انتظار
طالب دعا 
علی شام