دوستو آداب۔ 'حرف و معنی' کے نام سے آج سے ہم شعر شناسی کے نئے سلسلے کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔ آج اردو کے عظیم شاعر اسداللہ خاں غالب کا یومِ پیدائش ہے۔ سو شروعات انہیں کے ایک شعر سے کی جا رہی ہے۔ ملاحظہ ہو۔ عشرت_قطرہ ہے دریا میں فنا ہو جانا درد کا حد سے گزرنا ہے دوا ہو جانا غالب اس شعر میں کہتے ہیں قطرے کے لیے عشرت ہے اگر وہ دریا میں مل جائے، یعنی قطرے کے لیے آرام ہے، سکون ہے کہ وہ دریا میں فنا ہو گیا ہے۔ یہ بالکل ایسے ہے کہ جیسے ایک چھوٹی چیز اپنے سورس سے مل کر وہی بن جائے۔ یعنی بے کراں ہو جائے۔ اسی طرح جب درد حد سے گزرتا ہے تو درد ہی دوا بن جاتا ہے۔ کیوں کہ اب دل میں کوئی دوسری شئے رہی ہی نہیں کہ جو ہے سو درد ہی ہے۔ جب خوشی کو جانتے ہی نہیں تو اس کی چاہت کیسی۔ اور جب چاہت نہیں رہتی تو آرام ہی آرام رہتا ہے۔ آج مشق کے لیے لفظ ہے۔ قطرہ दोस्तो आदाब। आज से हम 'हर्फ़ो-मा'नी' के नाम से शे'र को समझने के लिए एक नए सिलसिले का आग़ाज़ कर रहे हैं। इसके तहत उर्दू शाइरी के बेहतरीन शायरों के अशआर की तशरीह (व्याख्या) पेश की जाएगी। आज ग़ालिब साहब का जन्मदिन है सो शुरुआत उन्हीं के एक शे'र से की जाती है। इशरते-क़तरा है दरिया में फ़ना हो जाना दर्द का हद से गुज़रना है दवा हो जाना