جدائ اس کی خواہش تھی اور وہ مجبوری میری تھی کیوں نہ رکھتے پاس خواہش کا بے وفا کی خواہش بھی تو آخری تھی کر کے خیانت میری محبت میں راہ تم نے دوسری.چنی تھی کیا تھا جو کرلے تھے وفا تھوڑی سی نبھا لیتے تعلق تھوڑا سا پر تم نکلے انا کے قیدی یہ بد بختی میری تھی اب دعا ہے ان لبوں پر رہو جہاں شاد رہو شائد میرا نصیب تم نہیں تھی جدائ اس کی خواہش تھی