رنگ اجڑا ہوا بال بکھرے ہوئے زندگانی میری یوں اجڑنے لگی چلو اچھا ہوا کہ دھند پڑنے لگی ہم سے دیکھا نا جاتا تھا لمحہ کوئی دوریاں تیری میری جو بڑھنے لگی تم تو کہ کے گئے تھے ابھی آتے ہیں منتظر آنکھیں میری سکڑنے لگی رنگ اجڑا ہوا بال بکھرے ہوئے