وہ جو ایٹم بم کو بوجھ قرار دیتے تھے وہ بھی تتے توے پر کھڑے ہیں کہ دھمکی کیوں دی ۔ بےفکر رہیں کوئی بھی ضبط کرنے نہیں آئے گا۔ اس دھمکی کے بغیر یہ خطاب لسوڑے کے اچار کے سوا کچھ بھی نہیں تھا ۔ توھین رسالت سمیت تمام موضاعات میں وزن اسی دھمکی کا ہے ۔ ورنہ آر اے بازار کی مسجد میں کسی مولوی کے خطاب اور عمران خان کے خطاب میں کوئی فرق نہیں تھا ۔ توھین رسالت پر عمران خان نے جو کہا ہے وہ الحمد للہ ہر خطیب مساجد میں کہتا رھا ہے ۔ علماء کے لئے اس میں کوئی نئی بات نہیں تھی فرق صرف اس دھمکی کا ہے جس نے دنیا کو جتا دیا ہے کہ ، ہم تو جیتے ہیں کہ دنیا میں تیرا نام رہے ۔ کیا یہ ممکن ہے کہ ساقی نہ رھے جام رھے ۔ پھر فرق چہرے مہرے کا بھی ھوتا ہے ۔ یہی دھمکی نواز شریف دیتا تو اتنا اثر نہ ھوتا کیونکہ اس کے منہ سے لگتا کہ ایویں کر رھا ہے ۔ عمران خان کا منہ اور تاثرات ایٹم بم سے بھی زیادہ خوفناک لگ رھے تھے ۔ ہمارے گھر ایک بچہ پڑھنے آتا تھا۔ اس کی ماں بھی میری وائف کے پاس بیٹھی باتیں کر رھی تھی کہ اس بچے نے کوئی شرارت کی ۔ ماں نے دھمکی دی کہ تیرا پیو آئے تو اس کو بتاتی ہوں ۔ باپ سخت طبیعت تھا بچے کو فکر لگ گئی وہ بار بار ماں کی منت کرتا کہ ابو کو نئیں بتانا، اب ماں کی گپ شپ میں خلل پڑنا شروع ھو گیا تو اس نے بچے کو غصے سے کہا کہ "جا وے نئیں دسدی " بچہ ماں کے منہ کی طرف غور سے دیکھتا رھا پھر نہایت وثوق بھرے لہجے میں بولا "مینوں ترے منہ توں دسن ڈیا توں دسیں گی " اس پر اس کی ماں سمیت تمام حاضرین مجلس کا ھاسا نکل گیا ۔ کل انڈیا والوں کو عمران کے منہ سے ہی لگ رھا تھا کہ یہ بم مارے ہی مارے ۔ ان دو انڈین سفارتکار خواتین کا منہ دیکھا تھا ؟ قاری حنیف ڈار بقلم خود #sad#love#song#story#poetry#video#naat#inspiration#motivation#best#good#advice#Movie#picture#album#painting