کرب ہے کرب ہے کرب ہے تیرا ہجر ہے تیرا ہجر ہے جی ہاں اب ہے اب ہے جاں بہ لب ہے بہ لب ہے بیوفائی دھوکہ فریب اور بےدلی تارکِ دنیا کہلاؤں ہر جگہ دلِ ناداں سب ہے سب ہے مزہ سرکار تب ہے تب ہے یہ اداسی چاند پہ نہیں ہے رقص میں فرنگ ہے فرنگ ہے یہ تری طلب ہے طلب ہے تہہ تیغ حلب ہے حلب ہے شغف تشنگی کے ماروں سے من آشنا کی آس میں یعنی ہم سے کب ہے کب ہے دھڑک رہا قلب ہے قلب ہے حملہ آوروں سے الجھ پڑنا پرندوں سے پیار لیکر چلنا یہی میرا نسب ہے نسب ہے فطرت کا ادب ہے ادب ہے