Find the Best اپنا Shayari, Status, Quotes from top creators only on Gokahani App. Also find trending photos & videos about
Sanaie Mehvish🌟
اتنا گونجیں گے, کہ صدیوں تک سنائ دیں گے! اتنا گونجیں گے, کہ صدیوں تک سنائ دے گے! #اپنی زندگی #اپنا مقام
اتنا گونجیں گے, کہ صدیوں تک سنائ دے گے! #اپنی زندگی #اپنا مقام
read moreSanaie Mehvish🌟
سبق زندگی نے سکھایا ہے مجھے, ہر اپنے نے رُلایا ہیں مجھے, کوئ یہ اپنا , اپنا نہیں ہوتا یہ بھی ایک اپنے نے ہی سکھایا ہے مجھے 🙋 ==================== #اپنا #سبق
#اپنا #سبق
read morea girl with flaws...(amna)
ہاں میں ایک بری لڑکی ہوں اتنی بری ہوں کہ کوئی میرا اپنا نہیں ہے اتنی بری ہوں کہ میں اکیلی رہ گئی ہوں میں نے آج تک کسی کے ساتھ کچھ برا نہیں کیا مگر پھر بھی سب مجھے برا سمجھتے ہیں اور ایسا کیوں ہے مجھے نہیں معلوم ۔۔ کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ شاید میرے ہی اندر کوئی کمی کوئی خامی ہوگی جو کوئی ایک انسان بھی میرا اپنا نہیں بن سکا یا شاید کسی نے مجھے جاننے کی کوشش ہی نہیں کی لیکن ایک طرح سے تو اچھا ہی ہے کہ کوئی مجھے نہیں جانتا اگر جان لیتا تو اس کو پتا چل جاتا کہ میں اندر سے کتنی ٹوٹی ہوئی ہوں اور اس دنیا کے لئے کتنا زہر بھرا ہے میرے اندر وہ کہتے ہیں نا ~مجھ سے دور رہو کہ میرے اندر ہے زہر بھرا ~یہ کارنامہ تمہارا نہیں یہ تو ہے دنیا نے بھرا بری_لڑکی۔۔ 🍁🍁
بری_لڑکی۔۔ 🍁🍁
read moreM Ali Haider
خاندان اور خون کی پہچان۔۔۔۔ ضرور پڑھیں سلطان محمود غزنوی نے اک بار دربار لگایا . دربار میں ہزاروں افراد شریک تھے جن میں اولیاء قطب اور ابدال بھی تھے سلطان محمود نے سب کو مخاطب کر کے کہا کوئی شخص مجھے حضرت خضر علیہ السلام کی زیارت کرا سکتا ہے..سب خاموش رہے دربار میں بیٹھا اک غریب دیہاتی کھڑا ہوا اور کہا میں زیارت کرا سکتا ہوں .سلطان نے شرط پوچھی تو عرض کرنے لگا 6 ماہ دریا کے کنارے چلہ کاٹنا ہو گا لیکن میں اک غریب آدمی ہوں میرے گھر کا خرچا آپ کو اٹھانا ہو گا ........سلطان نے شرط منظور کر لی اس شخص کو چلہ کے لیے بھج دیا گیا اور گھر کا خرچہ بادشاہ کے ذمے ہو گیا.....6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان نے اس شخص کو دربار میں حاضر کیا اور پوچھا تو دیہاتی کہنے لگا حضور کچھ وظائف الٹے ہو گئے ہیں لہٰذا 6 ماہ مزید لگیں گے ....مزید 6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان محمود نے پھر دربار لگایا اور دربار میں ہزاروں افراد شریک تھے......... اس شخص کو دربار میں حاضر کیا گیا اور بادشاہ نے پوچھا میرے کام کا کیا ہوا.... یہ بات سن کے دیہاتی کہنے لگا بادشاہ سلامت کہاں میں گنہگار اور کہاں خضر علیہ السلام میں نے آپ سے جھوٹ بولا .... میرے گھر کا خرچا پورا نہیں ہو رہا تھا بچے بھوک سے مر رہے تھے اس لیے ایسا کرنے پر مجبور ہوا.....سلطان محمود غزنوی نے اپنے اک وزیر کو کھڑا کیا اور پوچھا اس شخص کی سزا کیا ہے . وزیر نے کہا سر اس شخص نے بادشاہ کے ساتھ جھوٹ بولا ھے۔ لہٰذا اس کا گلا کاٹ دیا جائے . دربار میں اک نورانی چہرے والے بزرگ تشریف فرما تھے کہنے لگے بادشاہ سلامت اس وزیر نے بالکل ٹھیک کہا .....بادشاہ نے دوسرے وزیر سے پوچھا آپ بتاو اس نے کہا سر اس شخص نے بادشاہ کے ساتھ فراڈ کیا ہے اس کا گلا نہ کاٹا جائے بلکہ اسے کتوں کے آگے ڈالا جائے تاکہ یہ ذلیل ہو کہ مرے اسے مرنے میں کچھ وقت تو لگے دربار میں بیٹھے اسی نورانی چہرے والے بزرگ نے کہا بادشاہ سلامت یہ وزیر بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے ..........سلطان محمود غزنوی نے اپنے پیارے غلام ایاز محمود سے پوچھا آپ کیا کہتے ہو ایاز نے کہا بادشاہ سلامت آپ کی بادشاہی سے اک سال اک غریب کے بچے پلتے رہے آپ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں آیی .اور نہ ہی اس کے جھوٹ سے آپ کی شان میں کوئی فرق پڑا اگر میری بات مانو تو اسے معاف کر دو ........اگر اسے قتل کر دیا تو اس کے بچے بھوک سے مر جائیں گے .....ایاز کی یہ بات سن کر محفل میں بیٹھا وہی نورانی چہرے والا بابا کہنے لگا .... ایاز بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے ......سلطان محمود غزنوی نے اس بابا کو بلایا اور پوچھا آپ نے ہر وزیر کے فیصلے کو درست کہا اس کی وجہ مجھے سمجھائی جائے...بابا کہنے لگا بادشاہ سلامت پہلے نمبر پر جس وزیر نے کہا اس کا گلا کاٹا جائے وہ قوم کا قصائی ہے اور قصائی کا کام ہے گلے کاٹنا اس نے اپنا خاندانی رنگ دکھایا غلطی اس کی نہیں آپ کی ہے کہ آپ نے اک قصائی کو وزیر بنا لیا........دوسرا جس نے کہا اسے کتوں کے آگے ڈالا جائے اُس وزیر کا والد بادشاہوں کے کتے نہلایا کرتا تھا کتوں سے شکار کھیلتا تھا اس کا کام ہی کتوں کا شکار ہے تو اس نے اپنے خاندان کا تعارف کرایا آپ کی غلطی یے کہ ایسے شخص کو وزارت دی جہاں ایسے لوگ وزیرہوں وہاں لوگوں نے بھوک سے ھی مرنا ہے ..اور تیسرا ایاز نے جو فیصلہ کیا تو سلطان محمود سنو ایاز سیّد زادہ ہے سیّد کی شان یہ ہے کہ سیّد اپنا سارا خاندان کربلا میں ذبح کرا دیتا یے مگر بدلا لینے کا کبھی نہیں سوچتا .....سلطان محمود اپنی کرسی سے کھڑا ہو جاتا ہے اور ایاز کو مخاطب کر کہ کہتا ہے ایاز تم نے آج تک مجھے کیوں نہیں بتایا کہ تم سیّد ہو......ایاز کہتا ہے آج تک کسی کو اس بات کا علم نہ تھا کہ ایاز سیّد ہے لیکن آج بابا جی نے میرا راز کھولا آج میں بھی راز کھول دیتا ہوں سنو اے بادشاہ سلامت اور درباریو یہ بابا کوئی عام ہستی نہیں یہی حضرت خضر علیہ السلام ہیں.....
شجیع
تمہاری مہیب خاموشی گو بات اک ذرا سی ہے دل اپنا بیٹھا جاتا ہےگو بات اک ذرا سی ہے یہ چاہت یہ میرا عشق اہم ہوگا فقط میرے لئے تمہاری نگاہ میں یہ سب۔ گو بات اک ذرا سی ہے زمانے کو سروکاربس دل جلوں کی ہرزہ سرائ سے کسی کا جان سے جانا گو بات اک ذرا سی ہے کسی کو اپنا بنا لینا یاکسی اک کے ہو رہنا بڑی یہ بات ہے سُتھری گو بات اک ذرا سی ہے تمہیں اس دل نے چاہا تھا ازل تک تم مکیں اسکے زمانہ یونہی نالاں ہے گو بات اک ذرا سی ہے
Roshan baig
محبت سکھا کر جدا ہو گیا نہ سوچا نہ سمجھا خفا ہو گیا دنیا میں کس کو ہم اپنا کہیں جو اپنا تھا وہی بے وفا ہو گیا
Asad Anwar
دوست اپنا کردار اتنا مضبوط اور اپنا ظرف اتنا وسیع کر لو.....❣ لوگ خود تم سے تعلق رکھنے میں فخر محسوس کریں.....❣ 😊