میں اک عام سا فرد ہوں مجھے تم عام رہنے دو قطعی بے نام سا ہوں میں مجھے بے نام رہنے دو سب اپنی اپنی شہرتوں کے قصے اپنے پاس رکھو تم میں گمنام ہوں صاحب مجھے گمنام رہنے دو سنا ہو گا تم نے کہ سچ میں اک کڑواہٹ ہوتی ہے میری تلخی ہے میری بدنامی ،مجھے بدنام رہنے دو برسو ں کی خاک چھان کر جو تیرے در پہ آ پہنچا ہے یوں واپس مت لوٹاؤ تم ،اس کولب بام رہنے دو نہیں رکھنا ،تو نہ رکھو کوئی بھی دلی تعلق اب اس سے مگر تم ظرف اتنا تو وسیع کر لو کہ دعا و سلام رہنے دو