انگلیاں پھیر میرے بالوں میں یہ میرا دردِ سر نہیں جاتا یوں پڑا ہوں تیری یادوں میں جیسے کوئی مر نہیں جاتا تجھے کھونے کا خوف سا رہتا ہے تجھ سے بچھڑ جانے کا ڈر نہیں جاتا تجھے یادوں سے نکالوں کیسے تیرے ساتھ بیتے لمحوں کا اثر نہیں جاتا