تمہارے ہجر نے ہم پر بڑی عنایت کی فقیر بن گئے اور صوفیوں کی صحبت کی ہم ایسے لوگ جو دشمن کو بھی دعائیں دیں تمہار ے واسطے اپنوں سے بھی بغاوت کی عشق میں جھوم گئے اور چھنن چھن ناچے بات بگڑی تو بلھے سے پھر روایت کی جب خرابہ بھی گھر لگا ہم کو ہم نے وخشت کی پھر ضیافت کی کس قدر رقص میں قرار آیا ہم نے دنیا سے جب عداوت کی خود کو تجھ پر نثار کر ڈالا یہ بھی اک قسم تھی شہادت کی امیر موسیٰ ©Amirmoosa تمہارے ہجر نے ہم پر بڑی عنایت کی فقیر بن گئے اور صوفیوں کی صحبت کی ہم ایسے لوگ جو دشمن کو بھی دعائیں دیں تمہارے واسطے اپنوں سے بھی بغاوت کی عشق میں جھوم گئے اور چھنن چھن ناچے بات بگڑی تو بلھے سے پھر روایت کی