ہمارے یار بھی کب بھلا ہمارے ہوئے ہیں جو وقت آیا تو چپکے سے سب کنارے ہوئے ہیں جن کو آواز دے رہے ہو تم مصیبت میں میں جانتا ہوں انہیں یہ سب میرے پکارے ہوئے ہیں آج محفل میں جو ہم پر ہی ہنس رہے تھے امیر ہمارے ہاتھ سے ہی یہ پتھر نکھارے ہوئے ہیں اسے لگا تھا کہ نظروں کا کھیل کھیلے گا مجھے خبر تھی آنکھوں سے جو اشارے ہوئے ہیں ہم تو امید کرم بھی نہیں رکھ سکتے اب کہ ہم ہی وہ لوگ نظروں سے جو اتارے ہوئے ہیں ایک ہی گھونٹ پیا تھا تیرے ہاتھوں سے عطا کیا بتائیں تجھے اس رات جو نظارے ہوئے ہیں ہم ہی ناداں ہیں جو دنیا کو نہ سمجھے امیر مطلبی یار بھی کسی کے سہارے ہوئے ہیں #امیر موسیٰ ©امیر مو'سی ہمارے یار بھی کب بھلا ہمارے ہوئے ہیں جو وقت آیا تو چپکے سے سب کنارے ہوئے ہیں جن کو آواز دے رہے ہو تم مصیبت میں میں جانتا ہوں انہیں یہ سب میرے پکارے ہوئے ہیں آج محفل میں جو ہم پر ہی ہنس رہے تھے امیر ہمارے ہاتھ سے ہی یہ پتھر نکھارے ہوئے ہیں اسے لگا تھا کہ نظروں کا کھیل کھیلے گا