سوال جواب کا سلسلہ کچھ ایسا ہوا کسی کا یار ہوا کسی کا پیسا ہوا ہم ہارے ہوئے تھے بازیاں اس قدر ہمارا حال بھی ہمارے حال جیسا ہوا وہ مضمون تیار ہی نہ تھا کبھی مجمع پکارتا رہا امتحاں کیسا ہوا ضرب ان کی باتوں کی لگی اس قدر ہاتھ میں کاسہ پر سفر تمام پیاسا ہوا سدا آباد رہیں میرا آنگن اجاڑنے والے امید بر آئی کچھ انتقال ویسا ہوا #arfeen